بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے
تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوں نہیں دیتے …..
دردِ شب ِ ہجراں کی جزا کیوں نہیں دیتے
خونِ دلِ وحشی کا صلہ کیوں نہیں دیتے…..
مٹ جاۓ گی مخلوق تو انصاف کرو گے
منصف ہو تو اب حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے……
ہاں نکتہ درد لاؤ لب و دل کی گواہی
ہاں نغمہ گرو ساز صدا کیوں نہیں دیتے …..
پیماں جنوں ہاتھوں کو شرما ئے گا کب تک
دل والو ! گریبان کا پتہ کیوں نہیں دیتے …..
